سیب کی فصل، بجائی اور پیداوار،سیب کی فصل میں پیدا ہونے والی بیماریاں،سیب کی فصل پر حملہ آور کیڑے،مناسب اقدامات
:تعارف
پاکستان میں سیب کی فصل کا آغاز 19ویں صدی کے آخر سے ہوا جب برطانوی نوآبادیات ملک کے شمالی علاقوں میں سیب کے درخت لائے۔ تاہم، 20ویں صدی کے اوائل تک سیب کی کاشت نے ملک میں زور پکڑنا شروع نہیں کیا تھا۔ آج، پاکستان دنیا کا 10واں بڑا سیب پیدا کرنے والا ملک ہے، اس کی سیب کی زیادہ تر پیداوار گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوں سے آتی ہے۔ پاکستان میں اگنے والی اہم سیب کی اقسام میں گولڈن ڈیلیش، ریڈ ڈیلیش، گالا، اور کالا کلو شامل ہیں۔ پاکستان میں سیب کی صنعت نے حالیہ برسوں میں بہتر پیداواری تکنیک اور منڈیوں تک بہتر رسائی کے ساتھ نمایاں طور پر ترقی کی ہے۔ حکومت نے ملک میں سیب کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے بھی مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں باغات کے قیام کے لیے سبسڈی فراہم کرنا، کسانوں کو قرضے کی سہولیات فراہم کرنا، اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا شامل ہے۔ مجموعی طور پر، سیب کی فصل پاکستان میں بہت سے کسانوں کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بن چکی ہے، اور آنے والے سالوں میں یہ ملک سیب کی عالمی منڈی میں ایک بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔
:بجائی کا مرحلہ
سیب کی کاشت پاکستان میں ایک اہم زرعی سرگرمی ہے، خاص طور پر خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں۔ سیب کی فصل کاشت کرنے کے لیے، بیج بونا کسانوں کے استعمال کردہ عام طریقوں میں سے ایک ہے۔ بیج بونے میں سیب کے بیجوں کو مٹی کے درمیانے درجے میں رکھنا اور ان کو اگنے کے لیے مناسب نمی اور درجہ حرارت فراہم کرنا شامل ہے۔ پاکستان میں، بیج بونے کا بہترین وقت موسم بہار یا موسم گرما کے شروع میں ہوتا ہے، عام طور پر مارچ سے مئی تک۔ زمین اچھی طرح سے نکاسی والی اور زرخیز ہونی چاہیے، جس کا پی ایچ لیول 6 سے 7 ہو۔ کسان عام طور پر ہل چلا کر اور نامیاتی مادے جیسے کہ کھاد یا اچھی طرح سڑی ہوئی کھاد ڈال کر مٹی تیار کرتے ہیں۔ سیب کے بیج قطاروں یا گڑھوں میں بوئے جاتے ہیں، ان کی گہرائی 2-3 سینٹی میٹر اور ان کے درمیان 15-20 سینٹی میٹر کا فاصلہ ہوتا ہے۔ بوائی کے بعد، نمی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے مٹی کو مناسب طریقے سے پانی پلایا جانا چاہیے۔ بیج عام طور پر 2-4 ہفتوں کے اندر اگنے لگتے ہیں۔ ایک بار جب پودے 5-10 سینٹی میٹر کی اونچائی تک پہنچ جائیں تو انہیں مستقل جگہ پر ٹرانسپلانٹ کیا جا سکتا ہے۔ سیب کے درختوں کی صحت مند نشوونما اور پھلوں کی پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے مناسب دیکھ بھال، بشمول پانی دینا، کھاد ڈالنا، اور کیڑوں پر قابو پانا ضروری ہے۔
پاکستان میں سیب کی فصل کی بوائی کا عمل خطے اور لگائے جانے والے سیب کی قسم کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ تاہم، بوائی کے عمل میں شامل عمومی اقدامات درج ذیل ہیں:
مٹی کی تیاری: سیب کی فصل کی بوائی کا پہلا مرحلہ مٹی کو تیار کرنا ہے۔ مٹی اچھی طرح سے نکاسی والی، زرخیز اور پی ایچ لیول 6.0 سے 7.0 ہونی چاہیے۔ مٹی کو جڑی بوٹیوں، چٹانوں اور دیگر ملبے سے بھی پاک ہونا چاہیے۔
بیج کا انتخاب: اگلا مرحلہ سیب کے بیجوں کو منتخب کرنا ہے۔ اچھی فصل کو یقینی بنانے کے لیے صحت مند اور بیماری سے پاک بیجوں کا انتخاب کرنا ضروری ہے۔ بیج معروف بیج فراہم کنندہ سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
پھول برگ: یہ سیب کی پیداوار کی پہلی مرحلہ ہوتی ہے جب درخت پھولوں کو دیکھانے لگتا ہے. اس مرحلے میں پھول برگ کو رسوبات بھرتے ہیں اور درخت کی صحتیابی کے لئے ضروری ہوتا ہے.
بال کے حلقے: جب پھولوں کے بعد، بال کے حلقے پیدا ہوتے ہیں، یہ سیب کی دوسری مرحلہ ہوتی ہے. بال کے حلقے میں گلابی رنگ کے بھڑنے شروع ہوجاتے ہیں.
تخمیر: جب بال کے حلقوں کے بعد، تخمیر شروع ہوتی ہے، یہ سیب کی تیسری مرحلہ ہوتی ہے. سیب کے چھوٹے سازگار گول بھرے جاتے ہیں اور رنگتی ہونے شروع ہوتے ہیں۔
پختگی: جب تخمیر کے بعد، سیب کی پختگی شروع ہوتی ہے، یہ سیب کی چوتھی مرحلہ ہوتی ہے. سیب میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے اور رنگ گہرا ہوتا ہے.
جرمینیشن: منتخب شدہ بیجوں کو 24 گھنٹے تک پانی میں بھگو کر بیج کی بیرونی کوٹ کو نرم کر دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بیجوں کو اچھی طرح سے تیار شدہ مٹی سے بھری ہوئی سیڈنگ ٹرے یا نرسری کے بستر میں بویا جاتا ہے۔
پانی دینا: نئے بوئے ہوئے بیجوں کو مٹی کو نم رکھنے کے لیے باقاعدگی سے پانی دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ پانی دینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ جڑوں کے سڑنے کا باعث بن سکتا ہے۔
ٹرانسپلانٹنگ: جب پودے 4-6 انچ کی اونچائی تک بڑھ جائیں اور 4-5 بہترین پتے تیار ہو جائیں تو وہ پیوند کاری کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ بیجوں کو احتیاط سے سیڈلنگ ٹرے یا نرسری بیڈ سے نکال کر 20-25 فٹ کے فاصلے پر باغ میں ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔
کھاد ڈالنا: سیب کے درختوں کو صحت مند نشوونما اور اچھی فصل کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ کھاد کا استعمال مٹی کے تجزیہ اور سیب کے درختوں کی غذائیت کی ضروریات کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔
کیڑوں اور بیماریوں کا کنٹرول: سیب کے درخت کیڑوں اور بیماریوں کے لیے حساس ہوتے ہیں، اور کیڑوں اور بیماریوں پر قابو پانے کے مناسب اقدامات کو نافذ کرنا ضروری ہے۔ اس میں قدرتی کیڑے مار ادویات کا استعمال، باقاعدہ کٹائی، اور باغ کا مناسب انتظام شامل ہوسکتا ہے۔
کٹائی: سیب کی فصل کاشت کے 4-5 سال بعد کٹائی کے لیے تیار ہوتی ہے۔ فصل کی کٹائی کا موسم سیب کی قسم اور علاقے کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ سیب کو اس وقت اٹھایا جاتا ہے جب وہ مکمل طور پر پک جاتے ہیں اور اپنے بہترین سائز اور رنگ تک پہنچ جاتے ہیں۔پاکستان میں سیب کی فصل کی بوائی کے لیے اچھی فصل کو یقینی بنانے کے لیے محتاط منصوبہ بندی، مناسب مٹی کی تیاری اور باقاعدہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
بجائی کے وقت استعمال کریں۔
:بڑھوتری کا مرحلہ
پاکستان میں سیب کی فصل کی نشوونما کا مرحلہ سیب کی اگائی جانے والی مخصوص قسم اور باغ کے مقام اور بلندی پر منحصر ہوگا۔ پاکستان میں سیب کے درخت عام طور پر ترقی کے کئی مراحل سے گزرتے ہیں، بشمول
ڈورمیسی: یہ مرحلہ سردیوں کے مہینوں میں ہوتا ہے جب سیب کا درخت فعال طور پر نہیں بڑھ رہا ہوتا ہے۔ اس وقت کے دوران، درخت توانائی کو محفوظ کر رہا ہے اور آنے والے بڑھتے ہوئے موسم کی تیاری کر رہا ہے۔
بڈ سویل: جیسے ہی موسم بہار کے شروع میں درجہ حرارت گرم ہونا شروع ہو جاتا ہے، سیب کے درخت پر کلیاں کھلنے کی تیاری میں پھولنا شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ مرحلہ عام طور پر پاکستان میں مارچ یا اپریل میں آتا ہے، باغ کے مقام اور بلندی پر منحصر ہے۔
کھلنا: کلیوں کے پھول جانے کے بعد، وہ پھولوں کے جھرمٹ میں کھلنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ پھول عموماً سفید یا گلابی ہوتے ہیں اور بہت خوشبودار ہوتے ہیں۔ کھلنے کا مرحلہ عام طور پر پاکستان میں اپریل کے آخر یا مئی کے شروع میں ہوتا ہے۔
پھلوں کا سیٹ: پھولوں کے جرگ (pollinated) ہونے کے بعد، وہ چھوٹے پھلوں میں بدلنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس مرحلے کو فروٹ سیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، اور یہ عام طور پر پاکستان میں مئی یا جون میں ہوتا ہے۔
پھلوں کی نشوونما: جیسے جیسے گرمیوں کے مہینوں میں ترقی ہوتی ہے، سیب کے درخت پر پھل بڑھتا اور پختہ ہوتا رہتا ہے۔ پھلوں کی نشوونما کے لیے درست ٹائم لائن کا انحصار سیب کی مخصوص قسم پر ہوتا ہے جو اگائے جا رہے ہیں، لیکن زیادہ تر اقسام اگست یا ستمبر میں پختگی کو پہنچ جاتی ہیں۔
فصل: ایک بار جب سیب اپنے پورے سائز تک پہنچ جائیں اور پک جائیں، تو وہ کٹائی کے لیے تیار ہیں۔ یہ عام طور پر موسم گرما کے آخر میں یا موسم خزاں کے شروع میں ہوتا ہے، باغ کی قسم اور مقام پر منحصر ہے۔
نوٹ: یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ پاکستان میں سیب کی فصلوں کی نشوونما کے مراحل مختلف عوامل سے متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں موسمی حالات، مٹی کا معیار، اور کیڑوں اور بیماریوں کا دباؤ شامل ہیں۔ مزید برآں، سیب کی مختلف اقسام میں نمو کے انداز اور ٹائم لائنز قدرے مختلف ہو سکتے ہیں۔ تاہم، پاکستان میں زیادہ تر سیب کے درختوں کے لیے غیر فعال ہونے، کلیوں کے پھولنے، کھلنے، پھلوں کے سیٹ، پھلوں کی نشوونما اور کٹائی کے عمومی مراحل عام ہیں۔
فصل کی بڑھوتری اور پیداوار میں اضافے کیلئےبذریعہ کھادوں کا استعمال کریں۔
سیب کی فصلوں کی بڑھوتری اور نشوونما کے لیے کھادیں
پاکستان میں سیب کی فصل کی بڑھوتری اور نشوونما میں کھادوں کا اہم کردار ہے۔ سیب ملک کی بڑی پھلوں کی فصلوں میں سے ایک ہے، اور اس کی کاشت شمالی پہاڑی علاقوں جیسے سوات، چترال اور گلگت بلتستان میں مرکوز ہے۔
پاکستان میں سیب کی فصل کی کاشت کے لیے چند تجویز کردہ کھادیں یہ ہیں:
نائٹروجن : نائٹروجن ایک بنیادی غذائیت ہے جو سیب کے درختوں کی بڑھوتری اور نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ یہ پتوں، تنوں اور پھلوں کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یوریا پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی نائٹروجن کھاد ہے جس میں 46% نائٹروجن ہوتی ہے۔ نائٹروجن سیب کی جڑوں، پتے اور پھلوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ پودے کی خارش، سبزی، سختی اور عمر داری میں بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ نائٹروجن کی درست مقدار میں پرائیویٹ آئنز بنانے میں مدد ملتی ہے جو سیب کی جود و قوت کو بڑھاتا ہے۔
فاسفورس : فاسفورس جڑوں کی نشوونما، پھولوں کی تشکیل اور پھلوں کے پکنے کے لیے ضروری ہے۔ یہ پلانٹ کے اندر توانائی کی منتقلی میں بھی مدد کرتا ہے۔ ڈائمونیم فاسفیٹ (DAP) اور ٹرپل سپر فاسفیٹ (TSP) پاکستان میں عام طور پر استعمال ہونے والی فاسفورس کھاد ہیں۔
پوٹاشیم : پوٹاشیم پودے کی مجموعی صحت کے لیے ضروری ہے اور مضبوط تنوں، صحت مند پتوں اور پھلوں کے معیار کی نشوونما میں مدد کرتا ہے۔ پوٹاش (پوٹاشیم کلورائیڈ) پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی پوٹاشیم کھاد ہے۔
کیلشیم : کیلشیم پودوں کی نشوونما، سیل ڈویژن اور پھلوں کے معیار کے لیے اہم ہے۔ کیلشیم نائٹریٹ پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کیلشیم کھاد ہے۔
میگنیشیم : میگنیشیم کلوروفل کی پیداوار، فوٹوسنتھیسز، اور انزائم ایکٹیویشن کے لیے ضروری ہے۔ میگنیشیم سلفیٹ (ایپسوم نمک) پاکستان میں عام طور پر میگنیشیم کھاد کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سلفر : سلفر ایک ضروری غذائیت ہے جو پروٹین اور امائینو ایسڈ کی تشکیل کے لیے ضروری ہے۔ ایلیمینٹل سلفر پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سلفر کھاد ہے۔
سیب کی پیداوار میں سلفر کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے، کاشتکار سلفر سے بھرپور کھاد یا سلفر والی کھاد کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک معقول تناسب میں سلفر کا استعمال، سیب کی پیداوار کو بہتر بناتا ہے اور اس کے پودے صحتمند اور زیادہ محصول دہی کرتے ہیں۔
- Oxygen (30:0:0) ₨ 2,200 – ₨ 3,850
- Parlay (0:25:44) ₨ 1,200 – ₨ 12,700
- Package (NPK 14:14:14) ₨ 3,700 – ₨ 7,200
- Picasso (SOP 50:18) ₨ 9,000
- White Gold (MMN 23%) ₨ 500 – ₨ 2,550
-
Calci Plus(Ca 20+TE)
Rated 5.00 out of 5₨ 1,850
- Charlie (Potash 52:46) ₨ 9,000
سیب کی فصلوں کو ان کی مناسب بڑھوتری، نشوونما اور تولید کے لیے چھوٹی مقدار میں مائیکرو نیوٹرینٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان میں، سیب کی فصل کو درکار سب سے زیادہ عام غذائی اجزاء میں شامل ہیں:
آئرن : آئرن کلوروفل کی ترکیب کے لیے ضروری ہے اور سانس اور توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آئرن کی کمی پتیوں کے زرد پڑنے اور نشوونما میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ کیلکیری مٹیوں میں آئرن کی کمی عام ہے، اور پاکستان میں سیب کی فصلوں کو اکثر فولاد کی اضافی کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔
زنک : زنک سیل ڈویژن، کاربوہائیڈریٹ میٹابولزم، اور پروٹین کی ترکیب کے لیے ضروری ہے۔ زنک کی کمی کے نتیجے میں نشوونما رک جاتی ہے، پتوں کا پیلا ہونا اور پھلوں کا سائز چھوٹا ہوتا ہے۔ زنک کی کمی زیادہ پی ایچ والی مٹی میں عام ہے اور اسے اکثر مٹی یا فولیئر فرٹیلائزیشن کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔
مینگنیز: فوٹو سنتھیسز، سانس لینے اور نائٹروجن میٹابولزم کے لیے مینگنیز ضروری ہے۔ مینگنیز کی کمی انٹروینل کلوروسس کا باعث بنتی ہے، اور پتے دبنگ اور بے رنگ ہو سکتے ہیں۔ الکلائن مٹی میں مینگنیز کی کمی عام ہے اور اسے مٹی یا پودوں کی کھاد کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے۔
کاپر : کاپر فوٹو سنتھیسزاور کاربوہائیڈریٹ میٹابولزم کے لیے ضروری ہے۔ کاپر کی کمی رکی ہوئی نشوونما، کلوروسس اور نیکروسس کا باعث بنتی ہے۔ ریتلی زمینوں میں کاپر کی کمی عام ہے اور اسے مٹی یا پودوں کی کھاد کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے۔
بوران : بوران خلیوں کی تقسیم، پھولوں کی تشکیل، اور پھلوں کی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ بوران کی کمی بگڑی ہوئی نشوونما، پھلوں کے چھوٹے سائز اور ناقص معیار کے پھل کا باعث بنتی ہے۔ بوران کی کمی ریتلی زمینوں میں عام ہے اور اسے مٹی یا پودوں کی کھاد کے ذریعے دور کیا جا سکتا ہے۔
مزید برآں، پاکستان میں سیب کی فصلوں کو مناسب بڑھوتری اور نشوونما کو یقینی بنانے کے لیے مناسب مقدار میں آئرن، زنک، مینگنیز، کاپر اور بوران کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان مائیکرو نیوٹرینٹس کے ساتھ مٹی اور پودوں کی کھاد کسی بھی کمی کو دور کر سکتی ہے اور سیب کی فصل کے معیار اور پیداوار کو بہتر بنا سکتی ہے۔
سیب کی فصل مین اجزاےٴ صغیرہ کی کمی کو پورا کرنے کیلےٴ استعمال کریں۔
:بیماری کا مرحلہ
پاکستان میں سیب کی فصل اپنی نشوونما کے دوران بیماری کے کئی مراحل سے گزرتی ہے۔ یہاں کچھ عام بیماریاں اور ان کے مراحل ہیں
Fire Blight
Apple Mosaic Virus
Bacterial Canker
Bacterial spot
Apple Scab
Collar Rot
Powdery Mildew
Cedar Apple Rust
Apple Scab:
یہ ایک فنگل بیماری ہے جو سیب کے درختوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ سب سے پہلے پتوں، تنوں اور پھلوں پر زیتون کے سبز سے بھورے سیاہ دھبوں کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ بیماری کا چکر موسم بہار میں شروع ہوتا ہے، موسم سرما میں پتوں سے نکلنے والے سپورز کے ساتھ۔ بنیادی انفیکشن پتوں پر ہوتا ہے، اس کے بعد پھلوں پر ثانوی انفیکشن ہوتا ہے۔ علامات عام طور پر انفیکشن کے بعد دو ہفتوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔
سیب کے درختوں کو پوری طور پر کمزوریوں سے بچانے کیلئے ان کو صحیح کھاد، پانی اور روشنی فراہم کریں۔ سیب کے درخت کے نیچے کی زمین کو صاف کریں تاکہ فیونسپورز (رقمیں) جو کہ اسکیب کی بیماری کی وجہ بنتے ہیں، پھیلنے کا خطرہ کم ہو۔
اگر آپ کوئی نرسری کرنے جارہے ہیں تو اس سے پہلے تصدیق کر لیں کہ ایپل اسکیب سے آزاد ہیں۔ صحتمند اور بیماریوں سے پاک پودے کو نرسری کرنے والی نرسریز چنیں۔ سڑک کے قریب سیب کے درختوں کے لئے ایپل اسکیب سے آزاد چھیڑکاو کریں۔ ایسا کرنے سے ایپل اسکیب کی بیماری سرایت نہیں کرسکتی ہے۔ فاپنے علاقے کی برطانوی فصلوں کو منتخب کریں جو ایپل اسکیب کے خلاف مزید مضبوط ہوں۔
:کالر روٹ
یہ ایک فنگل بیماری ہے جو سیب کے درختوں کی جڑوں اور کالر کے علاقے کو متاثر کرتی ہے۔ یہ درخت کی بنیاد پر بھوری رنگت اور چھال کے سڑنے کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ بیماری کا چکر موسم بہار میں شروع ہوتا ہے جب فنگس زخموں کے ذریعے جڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ علامات عام طور پر چند ہفتوں یا مہینوں کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔
درختوں کو صحتمند رکھیں۔ منتخب کردہ سیبوں کی نرسری کریں اور نرسریز کو مستحکم بنائیں۔سیبوں کے درختوں کے اساس کے قریبی علاقوں میں زمین کو صاف کریں۔ یہ بیماری پھیلنے کی امکان کو کم کرتا ہے۔سیبوں کے دائرے کو محفوظ بنائیں۔ دائرے کو گندگی، خار پھول، اور اختیاری پودوں سے پاک رکھیں۔ سیبوں کے درختوں کی تخمیر کو بچائیں۔ جب کچھ پیچھے ہو، تخمیر کے علاوہ بچتے ہیں۔
اپنے علاقے کے شرائط کے مطابق سیبوں کے مناسب اقسام کا انتخاب کریں۔ کچھ اقسام کالر راٹ کے خلاف زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ درست طریقے سے آبپاشی کریں تاکہ پودوں کے دیگر حصوں کو نقصان نہ ہو۔
پاؤڈری پھپھوندی
یہ ایک فنگل بیماری ہے جو سیب کے درختوں کے پتے اور پھل کو متاثر کرتی ہے۔ یہ پتوں، ٹہنیوں اور پھلوں پر سفید سے بھورے رنگ کے پاؤڈر کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ بیماری کا چکر موسم بہار میں زیادہ سردیوں والی کلیوں سے سپورز کے اخراج کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ انفیکشن کے بعد دو سے تین ہفتوں کے اندر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
یبوں کے درختوں کو صحتمند رکھیں۔ منتخب کردہ سیبوں کی نرسری کریں اور نرسریز کو مضبوط بنائیں۔ سیبوں کے درختوں کے قریبی علاقوں میں زمین کو صاف کریں۔ یہ بیماری پھیلنے کی امکان کو کم کرتا ہے۔ پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔
مناسب خراجات کی استعمال سے پودوں کو مضبوطی ملتی ہے اور وہ بیماریوں کے خلاف محفوظ رہتے ہیں۔پودوں کو مناسب تناسب میں آبپاشی کریں۔ زیادہ آبپاشی بیماریوں کو پھیلانے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
Cedar Apple Rust:
Cedar Apple Rust ایک فنگل بیماری ہے جو Gymnosporangium juniperi-virginianae کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ سیب کے درخت کے پتوں اور پھلوں پر پیلے نارنجی دھبوں کا سبب بنتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ پھلوں کے گرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
سیدر درختوں کو سیبوں کے قریب سے ہٹا دیں۔ یہ بیماری کا پھیلاؤ کم کرتا ہے۔ سیبوں کے درختوں کو صحتمند رکھیں۔ منتخب کردہ سیبوں کی نرسری کریں اور نرسریز کو مضبوط بنائیں۔
مناسب خراجات کی استعمال سے پودوں کو مضبوطی ملتی ہے اور وہ بیماریوں کے خلاف محفوظ رہتے ہیں۔ سیبوں کے درختوں کے قریبی علاقوں میں زمین کو صاف کریں۔ یہ بیماری کے منبع کو کم کرتا ہے۔ پودوں کو مناسب تناسب میں آبپاشی کریں۔ زیادہ آبپاشی بیماریوں کو پھیلانے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ پودوں کو خوبصورت روشنی میں رکھیں۔ مستقل روشنی بیماری کے پھیلاؤ کو کم کر سکتی ہے۔
سیب کی فصل کو متاثر کرنے والی دیگر بیماریاں
:فائر بلائٹ
یہ ایک بیکٹیریل بیماری ہے، یہ بیماری Eronia amyloidora کی وجہ سے ہوتی ہے جو سیب کے درختوں کے پھولوں، ٹہنیوں اور پھلوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ سب سے پہلے مرجھانے والی، پانی میں بھیگی ہوئی ٹہنیاں پر دکھائی دیتی ہے۔ بیماری کا چکر موسم بہار میں زیادہ سردیوں کے کینکر سے بیکٹیریا کے اخراج کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ علامات عام طور پر انفیکشن کے بعد دو ہفتوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔
سیبوں کے درختوں کو صحتمند رکھیں۔ منتخب کردہ سیبوں کی نرسری کریں اور نرسریز کو مضبوط بنائیں۔ سیبوں کے درختوں کے قریبی علاقوں میں زمین کو صاف کریں۔ یہ بیماری کا پھیلنے کا خطرہ کم کرتا ہے۔ پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔
سیبوں کے درختوں کی تخمیر کو بچائیں۔ جب کچھ پیچھے ہو، تخمیر کے علاوہ بچتے ہیں۔ زمین میں اچھی کمپوسٹ کی استعمال کریں تاکہ زمین کی صحت برقرار رہے اور پودے کو مزید مضبوطی ملے۔مناسب خراجات کی استعمال سے پودوں کو مضبوطی ملتی ہے اور وہ بیماریوں کے خلاف محفوظ رہتے ہیں۔
ایپل موزیک وائرس
یہ ایک وائرل بیماری ہے جو سیب کے درخت کے پتے کو متاثر کرتی ہے۔ علامات میں پتوں پر ہلکے اور گہرے سبز رنگ کے دھبے، نشوونما رک جانا اور پھلوں کا سائز اور معیار کم ہونا شامل ہیں۔
سیبوں کے درختوں کو صحتمند رکھیں۔ منتخب کردہ سیبوں کی نرسری کریں اور نرسریز کو مضبوط بنائیں۔ ایسے سیبوں کی نرسری کریں جو ایپل موزیک وائرس کے خلاف مزید مستحکم ہوں۔
پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔
سیبوں کے سانچوں کو صاف کریں۔ یہ بیماری کے وجود کو کم کرتا ہے۔ سیبوں کی نرسریز کی پھلانگ کو بچائیں۔ یہ وائرس کا پھیلنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ سیبوں کو نامناسب اشتعالوں سے بچائیں جو وائرس کے پھیلنے کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
بیکٹیریل کینکر
یہ بیکٹیریم Pseudomonas syringae کی وجہ سے ہوتا ہے اور سیب کے درختوں کی چھال اور شاخوں کو متاثر کرتا ہے۔ علامات میں پتوں کا بگڑنا، دھنسنا، اور تنے، شاخوں اور ٹہنیوں کی نشونما کا کم ہونا شامل ہیں۔ یہ بیماری اہم نقصان اور درخت کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔سیبوں کے درختوں کو صحتمند رکھیں۔ منتخب کردہ سیبوں کی نرسری کریں اور نرسریز کو مضبوط بنائیں۔ پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔
سیبوں کے درختوں پر موجود سنگریزوں کو صاف کریں۔ یہ بیماری کے پھیلنے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔زخموں کو تربیت دیں اور حفاظتی لیپ کا استعمال کریں تاکہ بیکٹیریل کنکر کا داخل ہونے کا خطرہ کم ہو۔
سیبوں کے درختوں کے قریبی علاقوں میں زمین کو صاف کریں۔ یہ بیماری کے منبع کو کم کرتا ہے۔مناسب خراجات کی استعمال سے پودوں کو مضبوطی ملتی ہے اور وہ بیماریوں کے خلاف محفوظ رہتے ہیں۔ پودوں کو مناسب آبپاشی کریں تاکہ پودوں کو زیادہ نمی نہ لگے اور بیکٹیریل کنکر کا پھیلنا کم ہو۔
بیکٹیریل سپاٹ
بیکٹیریل سپاٹ سیب سمیت مختلف پھلوں کی فصلوں کی ایک عام اور اقتصادی طور پر اہم بیکٹیریل بیماری ہے۔ یہ Xanthomonas arboricola نامی بیکٹیریم کی وجہ سے ہوتا ہے، جو کہ سیب کے درخت کے پتوں، پھلوں اور بعض اوقات ٹہنیوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیماری گرم، مرطوب موسم کے دوران سب سے زیادہ شدید ہوتی ہے۔ بیکٹیریل اسپاٹ بارش یا آبپاشی کے پانی کے ساتھ ساتھ کٹائی کے اوزار یا دوسرے آلات کے ذریعے پھیلتا ہے جو پودوں کے متاثرہ مواد کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں۔ یہ بیماری متاثرہ پودوں کے ملبے میں سردیوں میں جا سکتی ہے، اور یہ کیڑوں اور دیگر ویکٹروں کے ذریعے بھی پھیل سکتی ہے۔
کنٹرول : سیب کے درختوں میں بیکٹیریل اسپاٹ کے کنٹرول میں ثقافتی، حیاتیاتی اور کیمیائی حکمت عملیوں کا امتزاج شامل ہے۔ ان میں بیماریوں کے خلاف مزاحم کھیتی لگانا، آبپاشی اور نکاسی کے مناسب طریقوں کو نافذ کرنا، اوور ہیڈ آبپاشی سے گریز کرنا، اور مناسب کٹائی اور صفائی کی تکنیکوں پر عمل کرنا شامل ہو سکتا ہے۔ شدید صورتوں میں، بیماری پر قابو پانے کے لیے کاپر پر مبنی فنگسائڈز اور بیکٹیریسائڈز کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔درختوں کی باقاعدہ نگرانی اور متاثرہ پودوں کے مواد کو ہٹانے سے بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ بیماری کے مناسب انتظام سے پاکستان اوران بیماریوں سے متاثرہ دیگر خطوں میں سیب کی فصل کی صحت اور پیداواری صلاحیت کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
سیب کی فصل پر حملہ کرنے والے کیڑےاور ان پر کنٹرول
کچھ عام کیڑے جو سیب کی فصل پر حملہ کر سکتے ہیں ان میں شامل ہیں:
کوڈلنگ موتھ-Codling moth (سائیڈیا پومونیلا)
کوڈلنگ موتھ پاکستان میں سیب کی فصلوں کے سب سے زیادہ نقصان دہ کیڑوں میں سے ایک ہے۔ بالغ کیڑا پھلوں کی نشوونما پر انڈے دیتا ہے، اور لاروا پھل میں داخل ہو کر اندرونی نقصان کا باعث بنتا ہے۔ متاثرہ پھل اکثر بگڑ جاتا ہے اور وقت سے پہلے گر سکتا ہے۔ لاروا پھل اور پیپیٹ کو مٹی میں چھوڑ دیتے ہیں، اور سائیکل دوبارہ شروع ہوتا ہے۔ انتظامی حکمت عملیوں میں آبادی کی نگرانی کے لیے فیرومون ٹریپس کا استعمال، صحیح وقت پر کیڑے مار ادویات کا استعمال، اور ثقافتی طریقوں جیسے کٹائی اور صفائی ستھرائی شامل ہیں۔ یبوں کے پھلوں کو اچھی طرح حفاظت کریں۔ پھلوں کے داغ یا خارش کو فوری طور پر ہٹا دیں تاکہ کوڈلنگ موتھ کے لاروے میں فرصت نہ ملے۔ پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔ مناسب خراجات کی استعمال سے پودوں کو مضبوطی ملتی ہے اور وہ بیماریوں کے خلاف محفوظ رہتے ہیں۔ پودوں کی تناسبی تخمینہ کریں تاکہ کوڈلنگ موتھ کے لاروے کی کمی کا تجربہ کیا جا سکے۔ فصل کے بعد پھلوں کو ہٹا دیں اور سیبوں کے درختوں کو صفائی کریں۔ ایسا کرنے سے کوڈلنگ موتھ کی پھیلاؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔
Apple Leafhopper (Empoasca sp)
Apple leafhopper ایک چھوٹا، پچر کی شکل کا کیڑا ہے جو سیب کے پتوں کے رس کو کھاتا ہے۔ نقصان کی علامات میں پتوں پر سفید دھبوں کا بننا شامل ہے، اور پتے جھک کر درخت سے گر سکتے ہیں۔ انتظامی حکمت عملیوں میں کیڑے مار ادویات کا استعمال، ثقافتی طریقوں پر عمل کرنا جیسے گھاس پر قابو پانا، اور مزاحم سیب کی اقسام کا استعمال شامل ہے۔
پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔
مناسب خراجات کی استعمال سے پودوں کو مضبوطی ملتی ہے اور وہ بیماریوں کے خلاف محفوظ رہتے ہیں۔ نیم پتے کو پودوں کے قریب رکھیں کیونکہ یہ ایپل لیفہاپر کو دفع کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ پودوں کو مناسب آبپاشی کریں تاکہ ایپل لیفہاپر کے اندر سے پودوں کی نمو کو روکا جا سکے۔سیبوں کے پھلوں کو اچھی طرح حفاظت کریں۔ پھلوں پر موجود لیفہاپرز کو ہٹا دیں تاکہ ان کی تعدادکم ہو جائے۔ سیبوں کے پھلوں کو اچھی طرح حفاظت کریں۔ پھلوں پر موجود لیفہاپرز کو ہٹا دیں تاکہ ان کی تعداد کم ہو جائے۔ باغبانی کو منظم رکھیں اور پودوں کی صفائی کرتے رہیں تاکہ ایپل لیفہاپر کی پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔
فروٹ فلائی (Bactrocera dorsalis)
پھل کی مکھیاں پاکستان میں سیب کی فصل کا ایک اہم کیڑا ہے۔ مادہ فروٹ فلائی پھل کی سطح پر انڈے دیتی ہے اور لاروا پھل میں گھس جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ گل جاتا ہے اور وقت سے پہلے گر جاتا ہے۔ انتظامی حکمت عملیوں میں کیڑے مار ادویات کا استعمال، ثقافتی طریقوں پر عمل کرنا جیسے صفائی ستھرائی اور متاثرہ پھلوں کو باغ سے ہٹانا شامل ہے
سیبوں کے پھلوں کو اچھی طرح حفاظت کریں۔ پھلوں پر موجود بیکٹروسیرا ڈورسالس کے لاروے کو فوری طور پر ہٹا دیں تاکہ ان کی تعداد کم ہو جائے۔
پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔
نیم پتے کو پودوں کے قریب رکھیں کیونکہ یہ بیکٹروسیرا ڈورسالس کو دفع کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ پودوں کو مناسب آبپاشی کریں تاکہ بیکٹروسیرا ڈورسالس کے انڈے کو مٹائیں اور ان کی نمو کو روکا جا سکے۔ باغبانی کو منظم رکھیں اور پودوں کی صفائی کرتے رہیں تاکہ بیکٹروسیرا ڈورسالس کی پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔
Apple Spider Mites (Tetranychus urticae)
ایپل سپائیڈرمائیٹس چھوٹے کیڑے ہیں جو سیب کے درختوں کے پتوں پر کھاتے ہیں۔ وہ پتوں کا رس چوستے ہیں جس کی وجہ سے وہ زرد اور خشک ہو جاتے ہیں۔ شدید بیماریاں انحطاط اور پیداوار میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔ انتظامی حکمت عملیوں میں miticides کا استعمال، ثقافتی طریقوں پر عمل کرنا جیسے جڑیبوٹیوں کو ہٹانا اور مناسب آبپاشی فراہم کرنا، اور قدرتی دشمنوں جیسے شکاری ذرات کو چھوڑنا شامل ہیں۔
ودوں کو مناسب آبپاشی کریں تاکہ سیبوں پر نمی کی مقدار کم ہو اور ایپل اسپائیڈر مائٹس کا پھیلاؤ کم ہو۔ پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔ نیم پتے کو پودوں کے قریب رکھیں کیونکہ یہ ایپل اسپائیڈر مائٹس کو دفع کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ باغبانی کو منظم رکھیں اور پودوں کی صفائی کرتے رہیں۔ اس طرح ایپل اسپائیڈر مائٹس کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ پودوں کے برقیں معطل ہیں تو انہیں ہٹا دیں چونکہ وہ ایپل اسپائیڈر مائٹس کے لئے آسان رہتے ہیں اور پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔
(Rhagoletis pomonella) Apple Maggot
Apple Maggot پھل کی مکھی کی ایک قسم ہے جو سیب کے پھلوں کو متاثر کرتی ہے۔ مادہ ایپل میگوٹ پھل پر انڈے دیتی ہے اور لاروا پھل میں داخل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ سڑ جاتا ہے اور گر جاتا ہے۔ انتظامی حکمت عملیوں میں کیڑے مار ادویات کا استعمال، آبادی کی نگرانی کے لیے فیرومون ٹریپس کا استعمال، اور صفائی جیسے ثقافتی طریقوں پر عمل کرنا شامل ہے۔
کنٹرول: پاکستان میں سیب کی فصلیں کئی کیڑوں سے متاثر ہو سکتی ہیں، جن میں کوڈلنگ موتھ، ایپل اسپائیڈر مائٹس، ایپل لیف ہوپر، فروٹ فلائی اور ایپل میگوٹ شامل ہیں۔ مؤثر کیڑوں کے انتظام کی حکمت عملیوں میں ثقافتی طریقوں کا مجموعہ شامل ہے، جیسے کٹائی اور صفائی ستھرائی، مزاحم سیب کی اقسام کا استعمال، اور صحیح وقت پر کیڑے مار ادویات کا استعمال۔ فیرومون ٹریپس کے ذریعے کیڑوں کی آبادی پر نظر رکھنے سے کیڑوں کے موثر کنٹرول میں مدد مل سکتی ہے۔یبوں کے پھلوں کو اچھی طرح حفاظت کریں۔ پھلوں پر موجود ایپل میگٹ کے لاروے کو فوری طور پر ہٹا دیں تاکہ ان کی تعداد کم ہو جائے۔ پودوں کی اچھی ہڈیوں کو روزمرہ کاٹیں تاکہ آسانی سے خارشناس پودوں کو پہچانا جا سکے اور انہیں نیچے سے ہٹایا جا سکے۔پودوں کو مناسب آبپاشی کریں تاکہ ایپل میگٹ کے انڈے کو مٹائیں اور ان کی نمو کو روکا جا سکے۔
نقصان دہ کیڑوں سے بچاوٴ کیلئے استعمال کریں۔
پیداوار کا مرحلہ اور مناسب دیکھ بھال۔
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جسے سیب سمیت مختلف قسم کے پھل اگانے کے لیے موزوں آب و ہوا سے نوازا گیا ہے۔ سیب ملک کے مقبول ترین پھلوں میں سے ایک ہے اور ان کی پیداوار زراعت کی صنعت کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان میں سیب کی فصل کی مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے کسانوں کو کچھ ہدایات اور طریقوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، یہ ضروری ہے کہ سیب کے درخت کی صحیح قسم کا انتخاب کیا جائے جو مقامی آب و ہوا اور مٹی کے حالات کے لیے موزوں ہو۔ منتخب شدہ قسم کو انتہائی درجہ حرارت اور موسمی حالات کو برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرنے کے قابل ہونا چاہیے جو کہ خطے میں عام ہیں۔ سیب کے درختوں کی نشوونما اور اعلیٰ قسم کے پھل پیدا کرنے کے لیے مناسب آبپاشی ضروری ہے۔ آبپاشی موسم اور مٹی کے حالات کے مطابق طے کی جانی چاہیے، اور کسانوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مٹی نم ہو لیکن پانی بھرا نہ ہو۔ کٹائی سیب کے درختوں کی صحت اور پیداواری صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم عمل ہے۔ مردہ یا خراب شاخوں کو ہٹانے اور زیادہ سے زیادہ نشوونما اور پھل کی پیداوار کے لیے درخت کی شکل دینے کے لیے غیر فعال موسم میں کٹائی کی جانی چاہیے۔ سیب کی فصل کی دیکھ بھال کے لیے کیڑوں اور بیماریوں کا انتظام بہت ضروری ہے۔ کسانوں کو چاہیے کہ وہ کیڑوں اور بیماریوں کی علامات کے لیے اپنے درختوں کی باقاعدگی سے نگرانی کریں اور ان پر قابو پانے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔ اس میں نامیاتی یا کیمیائی کیڑے مار ادویات اور فنگسائڈز کا استعمال شامل ہے، نیز فصل کی گردش اور صفائی ستھرائی جیسے ثقافتی طریقوں کو نافذ کرنا۔ سیب کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب کٹائی اور بعد ازاں ہینڈلنگ کے طریقے ضروری ہیں۔ سیب کی کٹائی صحیح وقت پر کی جانی چاہیے جب وہ پک جائیں اور مضبوط ہوں، اور انہیں چوٹ یا نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط سے سنبھالنا چاہیے۔ سیب کو ٹھنڈی، خشک جگہ پر ذخیرہ کیا جانا چاہیے تاکہ ان کی شیلف لائف کو بڑھایا جا سکے اور خراب ہونے سے بچا جا سکے۔پاکستان میں سیب کی فصلوں کی مناسب دیکھ بھال کے لیے اچھے زرعی طریقوں کے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں مختلف قسم کا انتخاب، آبپاشی، کٹائی، کیڑوں اور بیماریوں کا انتظام، اور مناسب کٹائی اور بعد از فصل ہینڈلنگ شامل ہیں۔ ان رہنما خطوط پر عمل کر کے، کاشتکار سیب کی صحت مند اور پیداواری فصل کو یقینی بنا سکتے ہیں جو معیار اور ذائقے کے اعلیٰ معیارات پر پورا اترتا ہے جس کی صارفین توقع کرتے ہیں۔
سیب کی فصل کے پیداوار میں اضافہ کیلےٴ استعمال کریں۔